اردو شاعریاردو غزلیاتاصغر گونڈوی

عشووں کی ہے نہ اس نگہ فتنہ زا کی ہے

ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی

عشووں کی ہے نہ اس نگہ فتنہ زا کی ہے
ساری خطا مرے دلِ شورش ادا کی ہے

مستانہ کر رہا ہوں رہِ عاشقی کو طے
کچھ ابتداء کی ہے نہ خبر انتہا کی ہے

کھِلتے ہی پھول باغ میں پژمردہ ہو چلے
جنبشِ رگ بہار میں موجِ فنا کی ہے

ہم خستگانِ راہ کو راحت کہاں نصیب
آواز کان میں ابھی بانگِ درا کی ہے

ڈوبا ہوا سکوت میں ہے جوشِ آرزو
اب تو یہی زبان مرے مدّعا کی ہے

لطفِ نہانِ یار کا مشکل ہے امتیاز
رنگت چڑھی ہوئی ستمِ برملا کی ہے

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button