آپ کا سلاماردو غزلیاتارشاد نیازیشعر و شاعری

پھول صحرا کی ہتھیلی پہ جو دھر جاتے ہو

ایک اردو غزل از ارشاد نیازی

پھول صحرا کی ہتھیلی پہ جو دھر جاتے ہو
جانتا ہوں میں, محبت سے مکر جاتے ہو

ماں دعا دیتی تھی پیشانی کا بوسہ لیکر
اب نہیں پوچھتا کوئی بھی, کدھر جاتے ہو

شام ڈھلتی ہے تو دیوار کے سینے لگ کر
اپنی وحشت کی اذیت سے بھی ڈر جاتے ہو

خواب آنکھوں سے الجھتے ہیں گلہ کرتے ہیں
اشک بن کر مری پلکوں پہ ٹھہر جاتے ہو

خامشی ہجر کی جب پھیلتی ہے کمرے میں
میری تنہائی کسی شور سے بھر جاتے ہو

سانس لینے کی سہولت سے گریزاں ہو کر
ہچکیاں لیتے ہوئے جیتے ہو, مر جاتے ہو

اب وہ پہلی سی محبت نہ تعلق, ارشاد
پھر بھی تم دیر سے کس واسطے گھر جاتے ہو

ارشاد نیازی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

ایک تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button