اردو غزلیات
غزل ایک مقبول ترین صنفِ شاعری ہے۔ اس کے لغوی معنی عورتوں سے باتیں کرنا ۔ یا پھرعورتوں کے متعلق باتیں کرنا ہیں۔ہرن کے بچے کے منہ سے نکلنے والی درد بھری آواز کو بھی غزل کا نام دیا جاتا ہے۔قیس رازی نے العجم میں غزل کے سلسلے میں یہ نشاندہی کی ہے کہ لفظ غزل دراصل غزال سے ہے۔ ڈاکٹر سٹن گاس نے کہا ہے کہ غزل سے مراد سوت کاتنے کے ہیں۔
غزل ایک ایسی صنفِ سخن ہے جو چند اشعار پر مشتعمل ہو۔ اس کا ہر شعر ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتا ہے۔ ردیف نہ ہونے کی صورت میں ہم قافیہ ہوتا ہے۔ پہلا شعر جس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوں مطلع جبکہ آخری شعر جس میں تخلص اسرعمال ہوتا ہے مقطع کہلاتا ہے۔ غزل کا ہر شعر ایک مستقل اکائی کی حیثیت رکھتا ہے۔کیونکہ اس کے ہر شعر میں الگ ہی مفہوم باندھا جاتا ہے۔بعض اوقات ایک پوری غزل بھی ایک مضمون پر مبنیٰ ہو سکتی ہے۔ غزل ایک بحر میں لکھی جاتی ہے ۔
-
تیرے دل میں اگر نہیں رہتے
ایک اردو غزل از شبیر نازش
-
عشق اک جادو ہے
ایک اردو غزل از صوفیہ بیدار
-
کہا ہے تجھ سے بارہا وجودیت
ماہ نور رانا کی ایک اردو غزل
-
ایک حد سے نہ زیادہ ہمیں
ایک اردو غزل از صوفیہ بیدار
-
تُونے کُچھ ایسا کیا
ایک اردو غزل از محبوب صابر
-
اشک سمندر ہوجاتے ہیں
ایک اردو غزل از طارق قمر
-
جانے کس پیاس کا چہرہ ہے
ایک اردو غزل از ڈاکٹر طارق قمر
-
وہ جسے خام خیالی کا
ایک غزل از شہزین فراز
-
لگانا دل کسی نا مہرباں سے
غزل از صوفی غلام مصطفٰی تبسم
-
وہ مجھ سے ہوئے ہم کلام اللہ اللہ
غزل از صوفی غلام مصطفٰی تبسم
-
یہ کیا کہ اک جہاں کو
غزل از صوفی غلام مصطفٰی تبسم
-
ستم دیکھتے ہیں، کرم دیکھتے ہیں
غزل از صوفی غلام مصطفٰی تبسم
-
سو بار چمن مہکا، سو بار بہار آئی
غزل از صوفی غلام مصطفٰی تبسم
-
اک لحظہ بہے آنسو
غزل از صوفی غلام مصطفٰی تبسم
-
اس کا نقشہ ایک بے ترتیب
ایک غزل از منیر نیازی
-
ﺍﺷﮏِ ﺭﻭﺍﮞ ﮐﯽ ﻧﮩﺮ ﮨﮯ
ایک غزل از منیر نیازی
-
سانس لینا بھی مدد گار
ضمیر قیس کی ایک اردو غزل
-
رنج فراق یار میں رسوا نہیں ہوا
ایک غزل از منیر نیازی
-
دل میں کتنے شور لے کر
ایک غزل از ایمان ندیم ملک