آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیات

کرب بڑھتا جا رہا ہےبام و در کو دیکھ کر

ماجد جہانگیر مرزا کی ایک اردو غزل

کرب بڑھتا جا رہا ہےبام و در کو دیکھ کر
میں مسلسل رو رہا ہوں اپنے گھرکو دیکھ کر

کیا عجب میلہ لگا ہے دہر کے میدان میں
آدمیت دم بخود ہے خیر و شر کو دیکھ کر

ورطہ ء حیرت میں ہیں تاریخ کے اوراق بھی
نیزے پر قرآن پڑھتےایک سر کو دیکھ کر

کامیابی کے لیے تو آزمائش شرط ہے
اور تو کھینچے قدم نادیدہ ڈر کو دیکھ کر

دوررکھ اس سے خدایا اشک کی سوغات کو
جسم میرا چیختا ہے چشمِ تر کو دیکھ کر

اس ڈگر کے کچھ مسافر سو رہے ہیں قبر میں
یاد کیا کچھ آرہا ہے رہ گزر کو دیکھ کر

چند سانسوں پر ہی تکیہ کر رہا ہوں آجکل
گھورتی ہے زندگی زادِ سفر کو دیکھ کر

سازشوں کی بُوعیاں ماجد ہوئی افلاک سے
ہنس رہے ہیں سب ملائک در بدر کو دیکھ کر

ماجد جہانگیر مرزا

Loading...
Back to top button