گرد اپنی اتارتا ہوں ذرا
یہ شب و روز جھاڑتا ہوں ذرا
کار دنیا کوئی رعایت کر
فرصت خواب چاہتا ہوں ذرا
اب میں اتنا بھی صبر والا نہیں
گاہے گاہے کراہتا ہوں ذرا
اک تو میں چاہتا ہوں تنہائی
اک ترا ساتھ چاہتا ہوں ذرا
کرنے والا ہے اک ستارہ کلام
تھوڑی دیر اور جاگتا ہوں ذرا
مقصود وفا