آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

کُچھ بتائیں دِل کا شِیشہ چُور کیوں رکھا گیا

کُچھ بتائیں دِل کا شِیشہ چُور کیوں رکھا گیا
پُوچھنا تھا یہ، ہمیں رنجُور کیوں رکھا گیا

جانتا تو تھا یہاں پر غُلغلہ اندھوں کا ہے
کور چشموں میں ارے منصُورؔ کیوں رکھا گیا

جب مُقدّر کے سِتارے آسمانوں میں رکھے
پِھر زمِیں سے آسماں کو دُور کیوں رکھا گیا

اے دِلِ وحشی سمجھ آیا نہ تیرا فلسفہ
چھوڑ کر خُوشیاں الم منظُور کیوں رکھا گیا

جو گیا دُنیا سے مُڑ کر پِھر کبھی آیا نہِیں
آدمی کو اس قدر مجبُور کیوں رکھا گیا

ہر قدم، ہر مرحلے پر مُنتظر ہے اِمتحاں
سخت اِتنا عِشق کا دستُور کیوں رکھا گیا

اُس پری رُخ کو کِسی دِن دُور جانا تھا اگر
سونپ کر وحشت ہمیں مہجُور کیوں رکھا گیا

اِتفاقاً مُدّتوں کے بعد آیا ہے خیال
اُس گھنیری زُلف کا محصُور کیوں رکھا گیا

اپنی شُہرت کی حقِیقت کُچھ نہِیں حسرتؔ مِیاں
گُم اگر ہونا ہی تھا مشہُور کیوں رکھا گیا

 

رشِید حسرتؔ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button