آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

فکر کو باندی بنانے سے رہا

ماجد جہانگیر مرزا کی ایک اردو غزل

فکر کو باندی بنانے سے رہا
شاہ کی جوتی اٹھانے سے رہا

کاسہ لیسوں سے مری بنتی نہیں
اس طرح عزت کمانے سے رہا

آنے والوں کی کرے گا رہبری
سانحے کو میں چھپانے سے رہا

اپنے قد پر ہے یقیں اس واسطے
تخت سے تجھ کو گرانے سے رہا

مجھ تلک محدود ہیں میرے الم
ہر کسی کو اب سنانے سے رہا

کب تلک تجھ کو دھکیلوں اے بدن
اور دھکا اب لگانے سے رہا

دل کی مسند سے گرا سوگر گیا
میں اسے جھک کر اٹھانے سے رہا

خوں کے قطروں سے لکھے ماجد ستم
اب لگی لپٹی سنانے سے رہا

 

ماجدجہانگیرمرزا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button