آپ کا سلاماردو شاعریاردو نظمعمران سیفی

اداسی

عمران سیفی کی ایک اردو نظم

نہ گرفتِ شب سے نکل سکا

یہ خزاں رسیدہ بدن مرا

مرے حوصلوں کی صلیب پر

ترا ہجر جب سے لٹک رہا

ہے نہالِ تن پہ عجیب سا

کوئی سلسلہ

جو بدن پہ رینگتا جا رہاہے

رگوں میں گھس کے یہ ناچتا

تو یہ کرب سہنا محال تھا

اسی خوف سے

کہ یہ سلسلہ

کہیں ڈھل نہ جائے الاو میں

یہ لہو بدن میں ٹھہر گیا

مرے ضبطِ حال کو دیکھ کر

کئی روگ رستہ بدل گئے

میں فقط نہ روکے دکھا سکا

تری سرد مہری کے دور میں

مرے خواب آنکھوں میں جم گئے

عمران سیفی

عمران سیفی

میرا نام عمران سیفی ہے میں ڈنمارک میں مقیم ہوں پاکستان میں آبائی شہر سیالکوٹ ہے میرا پہلا شعری مجموعہ ستارہ نُما کے عنوان سے چھپ چکا ہے جو غزلوں اور نظموں پر مشتمل ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button