بے جا آنسو نہ اب بہا چپ کر
کیسا دکھ کیسی التجا چپ کر
خدا بھولا ہے داستانِ کن
دل سے آتی ہے اک صدا چپ کر
صاف کہتے ہیں کچھ گلہ نہیں اب
پر تجھے دینی ہے سزا چپ کر
کام آئے نہیں وسیلے بھی
جو بھی بولا سو بس کہا چپ کر
زندگی کاٹنے کو آئے تھے
زندگی سے جو کچھ سہا چپ کر
ناصر زملؔ