- Advertisement -

بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے

عمیر نجمی کی ایک اردو غزل

بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے
بچا ہے جو تجھ میں میرا حصہ نکالنا ہے

یہ روح برسوں سے دفن ہے تم مدد کرو گے
بدن کے ملبے سے اس کو زندہ نکالنا ہے

نظر میں رکھنا کہیں کوئی غم شناس گاہک
مجھے سخن بیچنا ہے خرچہ نکالنا ہے

نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہ
اب اس پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے

یہ تیس برسوں سے کچھ برس پیچھے چل رہی ہے
مجھے گھڑی کا خراب پرزہ نکالنا ہے

خیال ہے خاندان کو اطلاع دے دوں
جو کٹ گیا اس شجر کا شجرہ نکالنا ہے

میں ایک کردار سے بڑا تنگ ہوں قلم کار
مجھے کہانی میں ڈال غصہ نکالنا ہے

عُمیــرؔ نجــمـی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عمیر نجمی کی ایک اردو غزل