اردو غزلیاتحمیدہ شاہینشعر و شاعری

کھیل میں کچھ تو گڑبڑ تھی

ایک اردو غزل از حمیدہ شاہین

کھیل میں کچھ تو گڑبڑ تھی جو آدھے ہو کر ہارے لوگ

آدھے لوگ نری مٹی تھے آدھے چاند ستارے لوگ

اس ترتیب میں کوئی جانی بوجھی بے ترتیبی تھی

آدھے ایک کنارے پر تھے آدھے ایک کنارے لوگ

اس کے نظم و ضبط سے باہر ہونا کیسے ممکن تھا

آدھے اس نے ساتھ ملائے آدھے اس نے مارے لوگ

آج ہماری ہار سمجھ میں آنے والی بات نہیں

اس کے پورے لشکر میں تھے آدھے آج ہمارے لوگ

کس کے ساتھ ہماری یک جانی کا منظر بن پاتا

آدھے جان کے دشمن تھے اور آدھے جان سے پیارے لوگ

ان پر خواب ہوا اور پانی کی تبدیلی لازم ہے

آدھے پھیکے بے رس ہو گئے آدھے زہر تمہارے لوگ

آدھی رات ہوئی تو غم نے چپکے سے در کھول دئے

آدھوں نے تو آنکھ نہ کھولی آدھے آج گزارے لوگ

آدھوں آدھ کٹی یکجائی پھر دوجوں نے بیچوں بیچ

آدھے پاؤں کے نیچے رکھے آدھے سر سے وارے لوگ

ایسا بند و بست ہمارے حق میں کیسا رہنا تھا

ہلکے ہلکے چن کر اس نے آدھے پار اتارے لوگ

کچھ لوگوں پر شیشے کے اس جانب ہونا واجب تھا

دھار پہ چلتے چلتے ہو گئے آدھے آدھے سارے لوگ

حمیدہ شاہین

حمیدہ شاہین

حمیدہ شاہین ایک معروف پاکستانی شاعرہ ہیں . جن کا تعلق سرگودھا سے ہے اور سکونت لاہور میں ہے .حمیدہ شاہین ابتدا سے ہی اپنی ذہانت اور لگن کا ثبوت دیتی رہی ہیں اور ایم اے ، بی ایڈ، مڈل و میٹرک میں ٹیلنٹ سکالر شپ ہم نصابی سرگرمیوں میں سو سے زیادہ انعامات ، ۴ گولڈ میڈل ، ایک سلور میڈل اور متعدد ٹرافیاں حاصل کیا . زمانہ طالب علمی میں سیکرٹری بزمِ ادب گورنمنٹ کالج سرگودھا صدر بزمِ ادب گورنمنٹ کالج سرگودھا اور سیکرٹری مجلسِ خواتین پنجاب یونیورسٹی لاہور کے طور پہ کام کیا.ان کی تصنیفات میں غزل اور نظم کے متعدد شعری مجموعے "دستک" ’’ زندہ ہوں‘‘ "دشت وجود "اورایک ناول "میری آپی" بھی شامل ہے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button