- Advertisement -

روکش ہوا جو شب وہ بالاے بام نکلا

میر تقی میر کی ایک غزل

روکش ہوا جو شب وہ بالاے بام نکلا
ماہ تمام یارو کیا ناتمام نکلا

ہو گوشہ گیر شہرت مدنظر اگر ہے
عنقا کی طرح اپنا عزلت سے نام نکلا

تھا جن کو عاشقی میں دعواے پختہ مغزی
سودا انھوں کا آخر دیکھا تو خام نکلا

نومید قیس پایا ناکام کوہکن کو
اس عشق فتنہ گر سے وہ کس کا کام نکلا

کیونکر نہ مر رہے جو بیتاب میر سا ہو
ایک آدھ دن تو گھر سے دل تھام تھام نکلا

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل