ہوا کی سرسراہٹ میں چمکتا خواب سا لگے
گلابی روشنی میں کھلا گلاب سا لگے
یہ نرم سی ادائیں، یہ رنگتیں لطیف
ہر ایک ادا دلوں پہ انقلاب سا لگے
ستارے جھک کے چھتری پہ روشنی کریں
یہ حسن ہر نظر کو لاجواب سا لگے
یہ دلکش آرزو، یہ خوابوں کی سرائے
نصیب کے ورق پہ لکھی کتاب سا لگے
شفق کے رنگ جیسے لپٹ گئے ہوں شاکرہ
یہ منظرِ فسوں بھی کوئی خواب سا لگے
شاکرہ نندنی