- Advertisement -

نیند کرتے ہیں مر نہیں جاتے

کاشف حسین غائر کی ایک اردو غزل

نیند کرتے ہیں مر نہیں جاتے
خواب جب تک بکھر نہیں جاتے

وہ گلی ہی اُجڑ گئی ورنہ
راستے در بہ در نہیں جاتے

یا انھیں راستہ نہیں معلوم
یا ستارے اُدھر نہیں جاتے

حادثے تو گزرتے رہتے ہیں
چلنے والے ٹھہر نہیں جاتے

جانے وہ کیوں اِدھر نہیں آتا
ہم تو کچھ سوچ کر نہیں جاتے

رات بھی پوچھتی نہیں ہم سے
ہم بھی گھر رات بھر نہیں جاتے

کاشف حسین غائر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
کاشف حسین غائر کی ایک اردو غزل