- Advertisement -

زر رہے ہیں عجب ماہ و سال ، پوچھئے مت

صائمہ آفتاب کی ایک اردو غزل

زر رہے ہیں عجب ماہ و سال ، پوچھئے مت
مجھے نہیں ہے خبر ، میرا حال ، پوچھئے مت

خدا بنایا گیا ، پھر بتوں سا روندا گیا
عروج پوچھئے مت اور زوال ، پوچھئے مت

بہت بدل گئے حالات یہاں ، آپ کے بعد
کبھی ملیں تو پرانا سوال ، پوچھئے مت

عُبور کیجئے بس نارسائی کا صحرا
پلٹ کے حالِ دلِ پائمال ، پوچھئے مت

خِرد گنوانے چلی تھی مری متاعِ حیات
کِیا ہے رقصِ جنوں یوں بحال ، پوچھئے مت

صائمہ آفتاب

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
صائمہ آفتاب کی ایک اردو غزل