آپ کا سلاماردو تحاریراردو کالمزاسلامی گوشہ

رمضان المبارک کا مہینہ

منیر انجم کا ایک اردو کالم

رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کے لئے اللہ رب العزت کی طرف سے بہت ہی بڑا انعام ہے ۔ بہت خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کو یہ برکت والا مہینہ نصیب ہوا ۔پچھلے سال رمضان میں کئی ایسے لوگ موجود تھے جو اب اس دنیا میں نہیں ہیں ۔اور کئی ایسے بھی ہوں گے جو اگلے رمضان میں نہیں ہوں گے ۔ ایک حدیث میں ہے کہ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ رمضان کیا چیز ہے تو میری امت یہ تمنا کرے کہ سارا سال ہی رمضان ہو ۔اس مہینے کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس مہینے میں ثواب کو ستر گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے ۔ یعنی عام مہینوں میں ہمیں اگر ایک عمل پر ایک نیکی ملتی ہے تو اس مہینے میں ایک عمل پر ستر نیکیاں ملتی ہیں ۔
رمضان المبارک کے ایک روزے کا اتنا ثواب ہے کہ انسان پورا سال بھی روزے رکھتا رہے تو اس مہینے کے ایک روزے کے ثواب تک نہیں پہنچ سکتا ۔ اور روزے کا کیا ثواب ہے یہ اللہ ربّ العزت نے کسی کو نہیں بتایا اللہ نے اپنے فرشتوں کو کہاں ہوا ہے کہ روزوں کا ثواب میں اپنے بندے کو خود دوں گا ۔ یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اول حصہ اللہ کی رحمت ہے۔ اور درمیانی حصہ مغفرت ہے۔ اور آخری حصہ جہنم سے آزادی کا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص اپنی حلال کمائی سے کسی کا روزہ افطار کروائے تو اس پر رمضان کی راتوں میں فرشتے رحمت بھیجتے ہیں اور شب قدر میں جبرائیل علیہ السلام اس سے مصافحہ کرتے ہیں ۔ کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر کوئی اتنی وُسعت نہ رکھتا ہو کہ کسی کا پیٹ بھر کر روزہ افطار کرا سکے؟ تو آپ نے فرمایا کہ پیٹ بھر کھلانے پر موقوف نہیں۔یہ ثواب تو اللہ تعالی ایک کھجور اور ایک گھونٹ پانی یا لسی پر بھی عطا فرما دیتے ہیں ۔ حضرت ابوہریرہؓ نے حضور اکرمؐ سے نقل کیا ہے کہ میری امت کو رمضان شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہے جو پہلی امتوں کو نہیں ملی ہے۔ نمبر ایک یہ کہ ان کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔ نمبر دو یہ کہ ان کے لئے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطار تک کرتی رہتی ہیں ۔نمبر تین جنت ہر روز ان کے لئے آراستہ کی جاتی ہے پھر حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں کہ قریب ہے میرے نیک بندے دنیا کی مشقت اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آویں ۔نمبر چار اس میں سرکش شیاطین قید کر دئیے جاتے ہیں کہ وہ ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں۔ نمبر پانچ رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کے لیے مغفرت کی جاتی ہے صحابہؓ نے عرض کیا کہ شب مغفرت شب قدر ہے ؟ فرمایا نہیں بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے ۔ آپؐ نے فرمایا ہلاک ہو وہ شخص جس پر رمضان المبارک کا مہینہ گزرے اور اس میں وہ اپنی بخشش نہ کروا سکے ۔ یعنی رمضان المبارک جیسا خیر و برکت کا زمانہ بھی غفلت اور معاصی میں گزر جائے ۔روایت میں آتا ہے کہ اللہ نے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو بخشنا نہ ہوتا تو اس کو رمضان اور قرآن کبھی نہ دیتا ۔
حضرت عائشہؓ سے نقل کیا ہے کہ جب رمضان آتا تھا تو نبی کریمؐ کا رنگ بدل جاتا تھا اور نماز میں اضافہ ہو جاتا تھا اور دعا میں بہت عاجزی فرماتے تھے اور خوف غالب ہو جاتا تھا ۔دوسری روایت میں فرماتی ہیں کہ رمضان کے ختم تک بستر پر تشریف نہیں لاتے تھے ۔ ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ رمضان میں عرش کے اٹھانے والے فرشتوں کو حکم فرما دیتے ہیں کہ اپنی اپنی عبادت چھوڑ دو اور روزہ داروں کی دعا پر آمین کہو ۔رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں لوگ اعتکاف پر بیٹھتے ہیں ۔اور شب قدر کی رات کو تلاش کرتے ہیں ۔ رمضان المبارک کی راتوں میں سے ایک رات شب قدر کہلاتی ہے۔ جو بہت ہی برکت اور خیر کی رات ہے قرآن پاک میں اس کو ہزار مہینوں سے افضل بتلایا ہے۔ ہزار مہینے کے تراسی برس چار ماہ ہوتے ہیں خوش نصیب ہے وہ شخص جس کو اس رات کی عبادت نصیب ہو جائے ۔اس مہینے کے لیے ہم اللہ تعالی کا جتنا بھی شکر ادا کرسکیں ۔وہ بہت ہی کم ہے اللہ نے ہماری بخشش کے لئے ہمیں یہ مہینہ عطا فرمایا ۔ اگر ہم پھر بھی اس مہینے کی قدر نہ کریں تو یہ ہماری ہی بدبختی ہے ۔ ورنہ اللّه رب العزت کو ہمارے روزوں اور ہماری عبادت کی کیا ضرورت ہے ۔اگر ساری دنیا کے لوگ مل کر بھی اللہ کی نافرمانی شروع کر دیں تو اللہ کی شان میں ایک ذرا برابر بھی کمی نہیں آتی ۔اور اگر ساری دنیا کے لوگ مل کر اللہ کی عبادت شروع کر دیں تو اللہ کی شان میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا ۔ یہ نماز یہ روزے یہ ذکر اور عبادت اللہ نے ہماری بخشش کے لئے ایک ذریعہ بنائی ہے ۔ اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایک عمل کر کے دکھایا ہے۔ اس تحریر میں رمضان کے بہت سے ثواب کا ذکر نہیں کیا گیا کیونکہ رمضان کے فضائل کیلئے ایک کتاب بھی لکھی جائے تو تھوڑی ہے ۔بس اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ ہمارے تھوڑے سے اعمال کو قبول فرما لیں۔ اور حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آج تک جتنے بھی مسلمان فوت ہوچکے ہیں سب کی بخشش فرما دیں۔ آمین یا رب العالمین ۔

منیر انجم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button