آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعری

بے صدا ہورہی ہیں آوازیں

ڈاکٹر طارق قمر کی ایک اردو نظم

ڈوبتی اور ابھرتی آوازیں
میرا اپنا شناخت نامہ ہیں
میری تہذیب کی نشانی ہیں
میرے ماحول کا اشارہ ہے
میرے احساس کی کہانی ہیں
چیختی اور خموش آوازیں
میرے افکار کی علامت ہیں
میرے جذبوں کی ترجمانی ہیں
میرے ہونٹوں کی مسکراہٹ ہیں
میری آنکھوں سے بہتاپانی ہیں
ڈوبتے اور ابھرتے لہجے ہی
میرے کردار کا حوالہ ہیں
اور حرف و نوا کے یہ رشتے
میرے معیار کا حوالہ ہیں
کل جو آواز روشنی کے لئے
آیتوں کے دیے جلاتی تھی
رات کو لوریاں سناتی تھی
صبح کو دھوپ بن کے چھاتی تھی
سخت لہجے سے ڈر رہی ہے اب
گھر میں چپچاپ مررہی ہے اب
اس کے قدموں کی آہٹیں سن کر
کوئی دہلیز پر بھی آتا نہیں
گھر کی دیواریں خوش نہیں ہوتیں
اب وہ دالان مسکراتا نہیں
اب یہ آواز سخت حیراں ہے
غم بداماں ہے اور پریشاں ہے
پھر بھی شکوہ اسے زمیں سے نہیں
آسماں سے سوال کرتی ہے
یہ بتا اے خدائے صوت وصدا
لفظ پہچان کھوچکے ہیں کیا؟
رشتے بے جان ہوچکے ہیں کیا؟

 

ڈاکٹر طارق قمر

ڈاکٹر طارق قمر

ڈاکٹر طارق قمر سینئر ایسو سی ایٹ ایڈیٹر نیوز 18 اردو لکھنئو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button