اردو غزلیاتشعر و شاعریقیصرالجعفری

عذاب سا ہے دل نامراد پر کب سے

قیصرالجعفری کی ایک اردو غزل

عذاب سا ہے دل نامراد پر کب سے
کھڑا ہوں میں روش گرد باد پر کب سے

کبھی ملو گے کہیں تو ملو گے جیتے جی
میں جی رہا ہوں اسی اعتماد پر کب سے

جو باڑھ آئی تو بے چارہ بہہ گیا خود ہی
جو بند باندھ رہا تھا فساد پر کب سے

وہ زندگی جو کبھی مڑ کے دیکھتی بھی نہیں
میں مر رہا ہوں اسی بد نہاد پر کب سے

مرے قلم پہ بھی شب خون پڑ گیا آخر
محاصرہ تھا مری جائیداد پر کب سے

میں روشنی کو بھلا دوں تو کیا تعجب ہے
برس رہا ہے دھواں میری یاد پر کب سے

مرے وجود میں کیا شاہکار ہے پنہاں
چڑھا رہا ہے زمانہ خراد پر کب سے

تمام شہر سماعت لرز اٹھا قیصرؔ
نکل پڑی ہے خموشی جہاد پر کب سے

قیصرالجعفری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button