آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

آزادیٔ گلابی

شاکرہ نندنی کی ایک اردو غزل

گلابی رنگ کی بچھائی ردائے ناز ہے
کہ جس پہ مست خرامِ نگارِ راز ہے

بدن برہنہ، فروزاں شعاعِ آفتاب
جمالِ صبح میں مستور اک نیاز ہے

رواں ہے زلف کہ موجِ ہوا سے ہمکلام
ہر اک رگِ خَمِ گیسو میں التماس ہے

یہ جسم کھنچتا ہے آرام کی صدا میں
جہاں خموش ہے، منظر بھی دل نواز ہے

چمن کی سرگوشیاں، عندلیب کے ترانے
یہ گردِ شوق میں آباد ایک ساز ہے

وہ گلابی ردائے نرگس و گلاب
کہ روحِ زیست کی تصویر کا گداز ہے

یہاں برہنگی میں پوشیدہ ہے عروج
کہ ہر نفس میں، ہر لمحہ، ایک پرواز ہے

کرمِ آفتاب، بوسہ بدن پہ ثبت
یہ روشنی بھی سراسر سکونِ راز ہے

زمانہ تھم جائے، فکریں مٹ جائیں شاکرہ
یہاں بس عشق کا ایک دل نواز ساز ہے

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button