ہزج مثمن سالم
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
اگر مجھ سے محبت ہے اُسے آ جانا لازم ہے
وگرنہ مجھ کو جینے کا ہنر سِکھلانا لازم ہے
سنو بادِ صبا ٹھہرو وہ دیکھو ریشمی آنچل
ہُوا ہے دید میں حائل اسے سرکانا لازم ہے
جو دابا ہاتھ دھیرے سے تو بولی شوخ لہجے میں
نہ کوئی دیکھ لے ہم کو ہمیں گھبرانا لازم ہے
نہ سوچو عشق میں تم کو ملے گا کیا لُٹے گا کیا
تمہیں یہ عشق مل پایا تمہیں اِترانا لازم ہے
چلو خستہ جی اب پلٹو بہت آوارگی کر لی
اداسی گھر کی کہتی ہے تمہیں گھر آنا لازم ہے
ذیشان احمد خستہ