ہم ہیں راہی پیار کے ہم سے کچھ نہ بولئے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
ہم ہیں راہی پیار کے ہم سے کچھ نہ بولئے
درد بھی ہمیں قبول چین بھی ہمیں قبول
ہم نے ہر طرح کے پھول ہار میں پرو لیے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
دھوپ تھی نصیب میں دھوپ میں لیا ہے دم
چاندنی ملی تو ہم چاندنی میں سو لیے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
دل کا آسرا لیے ہم تو بس یوں ہی جیے
اک قدم پہ ہنس لیے اک قدم پہ رو لیے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
راہ میں پڑے ہیں ہم کب سے آپ کی قسم
دیکھیے تو کم سے کم بولئے نہ بولئے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
مجروح سلطان پوری