مجروح سلطان پوری

1945ء میں مجروح ایک مشاعرے میں شرکت کی غرض سے ممبی آئے تھے۔ مشاعرہ گاہ میں انہیں خوب سراہا گیا تھا۔ مداح شرکا میں پروڈیوسر اے۔ آر۔ کاردار بھی تھے۔ انہوں نے مجروح کو نوشاد سے ملایا۔ نوشاد نے مجروح کو ایک دھن سنائی اور اس پر ایک نغمہ لکھنے کو کہا۔ مجروح نے اس دھن پر یوں لکھا:

جب اس نے گیسو بکھرائے

نوشاد کو یہ گیت پسند آیا اور انہوں نے مجروح کے ساتھ فلم شاہ جہاں کے گیت لکھنے کا معاہدہ کیا۔ اس فلم کے گیت بے حد مقبول ہوئے۔

مجروح نے پچاس سال فلمی دنیا سے جُڑے رہے۔ انھوں نے300 سے بھی زائد فلموں میں ہزاروں گیت لکھے جو بے حد مقبول ہوئے تھے۔

Back to top button