اردو غزلیاتشعر و شاعریشکیب جلالی

اپنے حالات سے مجبور ہیں

شکیب جلالی کی ایک اردو غزل

پاس رہ کر بھی بہت دور ہیں دوست
اپنے حالات سے مجبور ہیں دوست
ترکِ الفت بھی نہیں کر سکتے
ساتھ دینے سے بھی معذور ہیں دوست
گفتگو کے لئے عنواں بھی نہیں
بات کرنے پہ بھی مجبور ہیں دوست
یہ چراغ اپنے لیے رہنے دو
تیری راتیں بھی تو بے نور ہیں دوست
سبھی پژمردہ ہیں محفل میں شکیبؔ
میں پریشان ہوں رنجور ہیں دوست

شکیب جلالی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button