- Advertisement -

دل کو یہ روگ تیرے لگانے سے آ لگا

سید عدید کی ایک اردو غزل

دل کو یہ روگ تیرے لگانے سے آ لگا
اک اور درد اپنے ٹھکانے سے آ لگا

اس نے طویل عمر کی مجھ کو دعائیں دیں
اور موت کا فرشتہ سرہانے سے آ لگا

میں نے ہوا میں تیر چلایا تھا اور پھر
میرا ہدف ہی میرے نشانے سے آ لگا

خلد بریں سے کم نہیں دنیا کی دل کشی
جنت بدر ہوا تو زمانے سے آ لگا

پھر یوں ہوا کہ عکس سنبھالے نہیں گئے
چھپتے ہوئے میں آئنہ خانے سے آ لگا

بہتر تو یہ تھا ٹوٹ کے خود کو بناتا میں
میں چاک پر تو چاک گھمانے سے آ لگا

گھر سے نکل پڑا تھا میں تعبیر ڈھونڈنے
آنکھوں میں خواب اشک بہانے سے آ لگا

میں جانتا ہوں وہ تو مرا دوست ہی نہیں
میرے گلے تو جس کے بہانے سے آ لگا

چہرے پہ بکھری زلف کا مطلب نہ پوچھیے
سید عدید سانپ خزانے سے آ لگا

سید عدید

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل