- Advertisement -

علم بدست کہیں آئنہ بکف ہوں میں

قمر رضا شہزاد کی اردو غزل

علم بدست کہیں آئنہ بکف ہوں میں

ترے خلاف ہر اک سمت صف بہ صف ہوں میں

مجھے تلاش نہ کر تو کہ اک زمانہ ہوا

کتاب عشق کے ہر باب سے حذف ہوں میں

ہزار بھیس بدلتا رہوں مگر اس پار

کسی چمکتی ہوئی آنکھ کا ہدف ہوں میں

بدلتا رہتا ہوں ہر لمحہ اپنے خد و خال

کہیں گہر کہیں دریا کہیں صدف ہوں میں

ڈٹا ہوا ہوں ابھی تک محاذ پر شہزادؔ

اگرچہ ہارے ہوئے شاہ کی طرف ہوں میں

قمر رضا شہزاد

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
قمر رضا شہزاد کی اردو غزل