آپ کا سلاماردو تحاریراردو کالمزاسلامی گوشہ

اللہ رب العزت کی زیارت

ایک اردو تحریر از یوسف برکاتی

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب

اللہ تعالی نے قرآن مجید کی سورہ الحدید کی آیت نمبر 4 کے ایک حصہ میں ارشاد فرمایا کہ

وَ هُوَ مَعَكُمْ اَیْنَ مَا كُنْتُمْؕ

ترجمعہ کنزالایمان : وہ تمہارے ساتھ ہے تم کہیں ہو

 

سورہ الحدید کی اس آیت مبارکہ کو اچھی طرح پڑھنے اور اس کے معنی و مفہوم کو سمجھنے سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ہر وقت ساتھ ہے وہ ہمارے قریب تر ہے اور وہ ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے بس بات محسوس کرنے کی ہے میرے محترم پڑھنے والوں آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ ہر عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اسے سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی زیارت نصیب ہو جائے اسے حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زیارت نصیب ہو جائے لیکن کبھی آپ نے یہ سنا کہ کسی کو اپنے رب تعالی کی زیارت کی خواہش ہو (بظاہر ایسا ممکن ہی نہیں) آج کی اس تحریر میں ایک ایسے ہی شخص کے بارے میں آپ کو بتانے کی سعادت حاصل کرنے کی کوشش کروں گا جس نے اپنی اس خواہش کی تکمیل کے لئے دنیا کے شور شرابے سے دور جنگل میں اپنا بسیرا کیا جسے پڑھ کر آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ اپنے رب تعالی کی زیارت ایک انسان کیسے کرسکتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں یہ کافی پرانے وقتوں کی بات ہے ایک شخص بہت عابد گزار تھا وہ ہر وقت ذکر واذکار میں مصروف دکھائی دیتا تھا پھر یوں ہی ایک دن اس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ اپنے رب تعالی کا دیدار کرے اپنی اس خواہش کو پورا کرنے کے لئے اس نے 40 دن کا چلہ کرنے کا ارادہ کیا شہر کے شورشرابے سے اسے یہ اندازہ ہوا کہ یہاں اس کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہوسکتی لہذہ وہ شہر سے دور جنگل بیابان میں چلا گیا اور وہاں جاکر ایک جگہ مقرر کرکے اللہ تعالی کے ذکر واذکار میں مصروف ہوگیا اور اپنے چالیس دن کے چلہ کا آغاز کرلیا اللہ تعالی کی عبادت اور ذکرواذکار میں جب اسے 36 دن گزرے تو ایک دن جب وہ سورہا تھا کہ اسے غیب سے آواز آئی کہ تانبہ بازار میں کل فلاں وقت فلاں دکان پر آکر اپنے رب کا دیدار کرلینا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب اس کی آنکھ کھلی تو وہ خوشی سے نہال ہوگیا کہ اسے رب تعالی نے اپنے دیدار کے لئے منتخب کرہی لیا لیکن تھوری دیر کے بعد وہ سوچنے لگا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دیدار کے لئے مجھے تانبہ بازار میں ایک دکان پر کیوں بلایا ؟ بحرحال وہ وقت مقررہ پر بتائی گئی جگہ پر پہنچ گیا اور بے چینی سے اس انتظار میں تھا کہ اسے کب اپنے رب کا دیدار نصیب ہوگا ابھی وہ اسی خیال میں تھا کہ اس نے دیکھا کہ ایک عورت اپنے ہاتھ میں ایک تانبے کا برتن لئے اسے بیچنے کے لئے ہر دکان پر جاتی لیکن اس کی مطلوبہ قیمت دینے کے لئے اسے کوئی تیار نہیں تھا آخر کار گھومتے گھومتے وہ عورت اس دکان پر پہنچی جہاں وہ عابد شخص اپنے رب کے دیدار کے لئے کھڑا تھا اس دکاندار نے بڑے آرام اور شگفتہ لہجے میں اس عورت سے پوچھا کہ کیا معاملہ ہے ؟ تو وہ اپنے دوپٹے سے پسینہ صاف کرتے ہوئے بولی کہ مجھے یہ برتن بیچنا ہے مگر میں اسے سو روپیہ سے کم میں نہیں بیچوں گی ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس دکاندار نے اس عورت سے پوچھا کہ آپ ان پیسوں کا کیا کرو گی تو اس نے کہا کہ میرا بچہ بیمار ہے اس کا علاج کروائوں گی تو اس دکاندار نے کہا کہ میں اس برتن کے آپ کو پانچ سو روپیہ دوں گا کیوں کہ یہ برتن بہت خوبصورت ہے وہ عورت بہت حیران ہوئی کہ یہاں کوئی سو روپیہ دینے کو تیار نہیں تھا اور یہ پانچ سو روپیہ دے رہا ہے لیکن وہ خوش بھی بہت ہوئی کہ چلو میرے کئی مسائل میرے رب تعالی نے ایک ساتھ حل کردئیے گویا وہ پانچ سو روپیہ لیکر وہاں سے چلی گئی یہ سارا منظر وہ عابد شخص وہاں پر کھڑا دیکھ رہا تھا اس نے دکاندار سے پوچھا کہ یہ آپ نے اپنا نقصان کیوں کیا ؟ تو اس نے کہا کہ میں نے نہ صرف اس کے بچے کے علاج کروانے میں اس کی مدد کی بلکہ اس کے بعد بھی کئی دنوں تک کے گزارے کا بندوبست کردیا تاکہ اس کو دوبارہ گھر کا کوئی برتن بیچنا نہ پڑے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں یہ سارا منظر دیکھ کر وہ عابد شخص حیران ہوا لیکن پھر اسی وقت غیب سے اسے آواز آئی کہ میری زیارت کرنے کے لئے جنگل بیابان میں چلہ کرنے کی ضرورت نہیں کسی مجبور و لاچار کی مدد کرو یتیم کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھو اور گرتے ہوئوں کو سہارہ دو تو میں تمہارا نام ان لوگوں میں شامل کردوں گا جنہیں بروز محشر میں اپنی زیارت سے نوازوں گا تم بھی کوئی نیک اور اچھا کام کرو تمہیں میری زیارت کرنے کے لئے کہیں جانا نہیں پڑے گا بلکہ میں خود تمہیں اپنے دیدار سے نواز دوں گا جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ جب لوگ جنت میں داخل ہو جائیں گے تو انہیں وہاں بیشمار نعمتوں سے نوازا جائے گا اور وہاں سب سے بڑی نعمت یہ ہوگی کہ اللہ تعالیٰ ان جنتیوں کو اپنا دیدار بھی کروائے گا یہ ساری بات سن کر وہ عابد شخص خوش ہوگیا کہ اسے رب کی زیارت کا ایک اور طریقہ مل گیا اور وہ خوشی خوشی گھر کی طرف روانہ ہوگیا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اللہ تبارک و تعالیٰ سے ملاقات کرنے کے لئے ہمیں اس کے ان احکامات کی پیروی کرنا ہوگی جن کے بارے میں ہمیں قرآن بتاتا ہے اور اس رب العزت کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنا ہوگا جو ہمیں احادیث اور سرکار علیہ وآلیہ وسلم کے عمل سے ملتا ہے جو انہوں نے خود کرکے ہمیں بتایا پھر وہ دن دور نہیں جب ہم بھی ہر وقت اور ہر لمحہ اپنے رب سے گفتگو میں مصروف عمل ہوں گے ان شاء اللہ ۔

 

یوسف برکاتی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button