اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

دل جو تھا اک آبلہ پھوٹا گیا

میر تقی میر کی ایک اردو غزل

دل جو تھا اک آبلہ پھوٹا گیا
رات کو سینہ بہت کوٹا گیا

طائر رنگ حنا کی سی طرح
دل نہ اس کے ہاتھ سے چھوٹا گیا

میں نہ کہتا تھا کہ منہ کر دل کی اور
اب کہاں وہ آئینہ ٹوٹا گیا

دل کی ویرانی کا کیا مذکور ہے
یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا

میرؔ کس کو اب دماغ گفتگو
عمر گزری ریختہ چھوٹا گیا

 

میر تقی میر 

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button