تمہارا خواب میری راتوں کا سکون کو کھا گیا
خیالِ شب کے ہر لمحے کو بے دردی سے کو کھا گیا
صبح کی شوخ ہوا، شوق و جنون کا پیغام لیے
تمہاری قربت میری ہستی کے ہر گوشے کو کو کھا گیا
رات کا سکون تو تمہارے لمس کی بخشش تھی
مگر اب تمہارا لمس تمہارے عنایت کوبھی کو کھا گیا
کیا تمہارا شہر محبت کا دیوانہ ہے نندنی
جو اپنی سرحدوں سے مضافات کو کھا گیا
شاکرہ نندنی