آپ کا سلاماردو غزلیاتڈاکٹر طارق قمرشعر و شاعری
فریبِ منصب و دستار سے نکل آیا
ڈاکٹر طارق قمر کی ایک اردو غزل
فریبِ منصب و دستار سے نکل آیا
پھر ایک راستہ انکار سے نکل آیا
تماشا دیکھتا ہوں بے بسیءِ دریا کا
اِدھر میں ڈوبا اور اس پار سے نکل آیا
میں مطمئن تھا چلو آج آئینہ ٹوٹا
مگر یہ عکس تو دیوار سے نکل آیا
اسے تو مار دیا تھا تری کہانی نے
یہ عشق پھر نئے کردار سے نکل آیا
دل و دماغ میں کچھ دیر جنگ ہوتی رہی
پھر اس کے بعد میں دربار سے نکل آیا
خدائی بیچ رہے تھے کئ شیوخ و امام
خدا کا شکر میں بازار سے نکل آیا
بہت شدید تھیں طارق صدائیں مٹّی کی
بدن لباسِ کلفدار سے نکل آیا
طارق قمر