اردو غزلیاتساغر صدیقیشعر و شاعری

بات پھولوں کی سنا کرتے تھے

ایک اردو غزل از ساغر صدیقی

بات پھولوں کی سنا کرتے تھے

ہم کبھی شعر کہا کرتے تھے

مشعلیں لے کے تمہارے غم کی

ہم اندھیروں میں چلا کرتے تھے

اب کہاں ایسی طبیعت والے

چوٹ کھا کر جو دعا کرتے تھے

ترک احساس محبت مشکل

ہاں مگر اہل وفا کرتے تھے

بکھری بکھری ہوئی زلفوں والے

قافلے روک لیا کرتے تھے

آج گلشن میں شگوفے ساغرؔ

شکوۂ باد صبا کرتے تھے

ساغر صدیقی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button