آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریعمران سیفی

جاگیر

عمران سیفی کی ایک اردو نظم

اگر دل میسر بدن
کے مقابل کھڑا ہو گیا
تو رگوں میں روانی
لہو کی یہ بانی
بدن کے کسی
ایک کونے میں تیار
ہوتے ہوئے آنسووں میں
اگر گھُل گئی تو
یہ تکرار
آنکھوں سے وہ رنگ
برسائے گی جو
نہ دیکھا گیا
اور نہ چاہا گیا
دل کو اس سے
غرض کیا بدن کس کا ہے
جب بدن کے الگ ہی تقاضے ہیں
اور دل
الگ سوچتا ہے
تو پھر عقل کا سوچ سے
جسم کا جان سے
دل کا ایمان سے
اور لہو کا
روانی کی
پہچان سے
پھر گلہ ہی نہیں
دوسرا گر کوئی راستہ ہی نہیں
فیصلہ کیا کریں
کس طرح طے کریں
اہمیت کس کی ہے
کون منصب سنبھالے
یا پھر کون ہوگا
یہاں ماتحت
کُچھ بھی ہو
اب یہ جاگیر ہے
تو چلو
ان کی تخلیق
پر جو بھی مقصود تھا
اس کا جو کُچھ بھی حاصل
ہے سب بانٹ دیں
روح کو
اس خرابے سے
ہم چھانٹ دیں

عمران سیفی

عمران سیفی

میرا نام عمران سیفی ہے میں ڈنمارک میں مقیم ہوں پاکستان میں آبائی شہر سیالکوٹ ہے میرا پہلا شعری مجموعہ ستارہ نُما کے عنوان سے چھپ چکا ہے جو غزلوں اور نظموں پر مشتمل ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button