اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

بے کلی بے سبب نہیں ہوتی

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

بے کلی بے سبب نہیں ہوتی
اتنی لمبی تو شب نہیں ہوتی

ہم کہاں تک گلہ کریں غم سے
آپ سے بھول کب نہیں ہوتی

کھل کے باتیں کرو کہ اب ہم سے
گفتگو زیر لب نہیں ہوتی

دل کی حالت عجیب ہوتی ہے
کوئی امید جب نہیں ہوتی

ہر نئے حادثے پہ حیرانی
پہلے ہوتی تھی اب نہیں ہوتی

ہم کہاں تک گلے کریں باقیؔ
وہ نظر دور کب نہیں ہوتی

کوئی باقیؔ سنے سنے نہ سنے
داستاں ختم اب نہیں ہوتی

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button