اردو نظمشعر و شاعرینینا عادل

ہمیں اب کوچ کرنا ہے

ایک اردو نظم از نینا عادل

ہمیں اب کوچ کرنا ہے

شفق پھوٹی چھلکتے سات رنگوں سے کٹورا بھر گیا دن کا

زمیں مٹیالے ہاتھوں کی حرارت تاپنے جاگی

مرے بچے! ہمیں اب لوٹنا ہو گا

گھنے پیڑوں کے سائے میں

جہاں بھیڑوں کے ریوڑ کو قناعت چست رکھتی ہے

جہاں مچھلی بھی کائی بھوک سے زیادہ نہیں کھاتی

گلہری کے لیے اخروٹ کا چھلکا بھی کافی ہے

درختوں پر جہاں پنچھی بسیرا کرتے ہیں، قبضہ نہیں کرتے

جہاں ہے بر لبِ موجِ ہوا اک لحنِ آزادی

متاعِ روحِ آزادی

نشاطِ اصلِ آزادی

جہاں پھولوں کو بے پردا بھی کھلنے کی ہے آزادی

ہمیں ان سبزہ زاروں کی طرف اب کوچ کرنا ہے

مرے بچے! جہاں ہم آن نکلے ہیں یہ منڈی تاجروں کی ہے

یہاں چہکار چڑیوں کی، چمکتے تتلیوں کے پر کوئی قیمت نہیں رکھتے

سمندر کا کنارہ، سیپیاں، دم توڑتی لہریں

بھگوتی ہی نہیں پلکیں

منافع پر نظر رکھتی ہیں کاروبار کی آنکھیں

دھڑکتے پانیوں کی لَے نہیں سنتے ہیں بیوپاری

یہاں تہذیب کی، تاریخ کی اور تخت کی قیمت

فقط اک کھوٹا سکہ ہے

یہاں انسان کیا شئے ہے خدا بے مول بکتا ہے

تو اس سے پیشتر سودا ہمارا طے کیا جائے

ہمارا کل اثاثہ کوڑیوں کے دام بک جائے

ہمیں اب کوچ کرنا ہے

نینا عادل

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button