اردو نظمپروین شاکرشعر و شاعری

بے نسب ورثے کا بوجھ

پروین شاکر کی ایک اردو نظم

بے نسب ورثے کا بوجھ

گہرے پانی کی چادر پہ لیٹی ہُوئی جل پری
اپنے آئینہ تن کی عریانیوں کے تکلم سے ناآشنا
موجۂ زلفِ آب رواں سے لپٹ کر
ہواؤں کی سرگوشیاں سُنتے رہنے میں مشغول تھی!
ناگہاں
نیلگوں آسمانوں میں اُڑتے ہوئے دیوتا نے
زمیں پر جو دیکھا
تو پرواز ہی بھُول بیٹھا
نظر جیسے شل ہو گئی
اُڑنا چاہا____مگر
خواہشِ بے اماں نے بدن میں قیامت مچا دی
مگر وصل کیسے ہو ممکن
کہ وہ دیوتا___آسمانوں کا بیٹا ہُوا!
جل پری کا تعلّق زمیں سے
سو خواہش کے عفریت نے
آسماں اور زمیں کے کہیں درمیاں سرزمینوں کی مخلوق کا رُوپ دھارا
بہت کھولتی خواہشوں کے تلاطم سے سرشار نیچے اُترنے لگا

پروین شاکر 

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button