اردو غزلیاتتہذیب حافیشعر و شاعری

یہ سوچ کر مرا صحرا میں جی نہیں لگتا

تہذیب حافی کی ایک اردو غزل

یہ سوچ کر مرا صحرا میں جی نہیں لگتا
میں شامل ِ صف ِ آوارگی نہیں لگتا

کبھی کبھی وہ خدا بن کے ساتھ چلتا ہے
کبھی کبھی تو وہ انسان بھی نہیں لگتا

یقین کیوں نہیں آتا تجھے مرے دل پر
یہ پھل کہاں سے تجھے موسمی نہیں لگتا

میں چاہتا ہوں وہ میری جبیں پہ بوسہ دے
مگر جلی ہوئی روٹی کو گھی نہیں لگتا

میں اُس کے پاس کسی کام سے نہیں آتا
اسے یہ کام کوئی کام ہی نہیں لگتا

ترے خیال سے آگے بھی ایک دنیا ہے
ترا خیال مجھے سرسری نہیں لگتا

تہذیب حافی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button