پاس منزل کے پہنچ کر کوئی موڑا نہ کرے
آدھے رستے میں ہمیشہ مجھے چھوڑا نہ کرے
بھیک کی طرح وہ دیتا ہے رفاقت مجھ کو
اتنا احسان میری جان پہ تھوڑا نہ کرے
ٹوٹ کر چور اگر ہو گئی جڑنے کی نہیں
کوئی طعنوں سے انا کو مری پھوڑا نہ کرے
وہ حفاظت نہیں کرتا ، نہ کرے ، رہنے دو
زخم سے میرے ، مرا درد نچوڑا نہ کرے
برف لمحات میں ، تنہائی سے ڈر لگتا ہے
سرد لمحوں کو، مری ذات میں جوڑا نہ کرے
چوڑیاں کر نہیں سکتی ہیں تشدد برداشت
جاتے جاتے وہ کلائی کو مروڑا نہ کرے
میں تیاگ آئی ہوں جس کے لیئے سب کو نیناں
کم سے کم وہ تو مرے مان کو توڑا نہ کرے
فرزانہ نیناں