چرچہ اپنے قتل کا اب دشمنوں کے دل میں ہے!
دیکھنا ہے یہ تماشہ کون سی منزل میں ہے ؟
قوم پر قربان ہونا سیخ لو اے ہندییو!
زندگی کا رازے-مجمر کھنجرے-قاتل میں ہے!
ساہلے-مقصود پر لے چل کھدارا ناکھدا!
آج ہندوستان کی کشتی بڑی مشکل میں ہے!
دور ہو اب ہند سے تاریکی-اے-بگجو-ہسدو،
اب یہی حسرت یہی ارماں ہمارے دل میں ہے!
بامے-رپھئت پر چڑھا دو دیش پر ہوکر فنا،
‘بسمل’ اب اتنی ہوش باقی ہمارے دل میں ہے!
(راز=بھید، ساہلے-مقصود=من-چاہیا کنارہ،
ناکھدا=ملاح، تاریکی-اے-بگجو-ہسدو=ایرکھا-ساڑے
دا ہنیرا، ہوش=چاہ)
رام پرساد بسمل