دشت جنوں میں غم کا جرس بولنے لگا
احساس تلملا اٹھا، دل ڈولنے لگا
کہتے ہیں اس کو پاس تعلق مرے خلاف
بولے وہ کیا کہ سارا جہاں بولنے لگا
اے جذب شوق تیرے اسیروں کی خیر ہو
صیاد جانے کس لئے پر کھولنے لگا
باقیؔ جہاں میں عشق کا دعویٰ ہی عیب ہے
ہر حادثہ نظر میں مجھے تولنے لگا
باقی صدیقی