باقی صدیقی
باقی صدیقی 20 دسمبر 1908ء تا 1972 اردو اور پنجابی کے شاعر تھے۔ اصل نام محمد افضل قریشی تھا ۔روالپنڈی کے نواحی گاؤں ہسام میں پیدا ہوئے ۔ میٹرک پاس کرکے گاؤں کےمدرسہ میں مدرس ہوگئے۔ کچھ عرصے بعدروالپنڈی آ گئے ۔ سترہ برس ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے اور بے شمار پوٹھوہاری گیت لکھے۔ اردو کلام کے چار مجموعے ۔ جام جم ، دارورسن ، زخم بہار اور بارِ سفر شائع ہوئے۔ کچے گھڑے پوٹھوہاری گیتوں کا مجموعہ ہے۔ وہ 8 جنوری 1972ء کو انتقال کرگئے۔ وہ راولپنڈی میں قبرستان قریشیاں، سہام میں آسودۂ خاک ہیں۔
-
جب گھیر کے بے کسی نے مارا
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
ندی کے اس پار کھڑا اک پیڑ اکیلا
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
دل نے اظہار غم پہ اکسایا
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
حسن گلشن میں فرق کیا آیا
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
مجھے خراب جنوں کر کے تو نے کیا پایا
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
یاد آئی کیا تیری بات
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
کوئی مختار اور کوئی مجبور
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
کوئی مختار اور کوئی مجبور
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
کس نے کھینچی حیات کی تصویر
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
کب تک راز رہے گا راز
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
دیکھ کر آ گیا ہے ان کو خیال
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
حسیں حسیں نظر آتے ہیں آرزوؤں کے جال
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
لیا کس نے ابھی سے صبح کا نام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
یاد نہ آؤ صبح و شام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
دیکھ کر تیرے گیسوئے برہم
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
دل پہ کچھ کھل سکا نہ راز غم
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
کچھ تو ڈوبے دل کو ابھارو
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
دیکھ کر صبح کی گھڑی نزدیک
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل
-
یہ رات یہ دشت کی ہوائیں
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل