دل نے اظہار غم پہ اکسایا
آپ کی برہمی کا وقت آیا
کون سے راستے پہ چل نکلے
جس نے دیکھا اسی نے سمجھایا
اور بھی تلخ ہو گیا جینا
وضعداری کا جب خیال آیا
ہر تمنا سے بے نیاز ہوئے
یوں بھی دامان زیست پھیلایا
جانے کس غم میں سوئے تھے باقیؔ
آنکھ کھلتے ہی کوئی یاد آیا
باقی صدیقی