- Advertisement -

ہوئی اک عُمر ترکِ التجا کو

ایک اردو غزل از شکیلؔ بدایونی

ہوئی اک عُمر ترکِ التجا کو

مگرہاتھ اب بھی اُٹھتے ہیں دعا کو

انہیں ضد ہے مری عرضِ وفا سے

نہ جانے کیا سمجھتے ہیں وفا کو

غرض کی زندگی مطلب کی دنیا

کہاں رکھوں دلِ بے مُدعا کو

محبت کا یہ تلخ انجام توبہ

کوئی آواز دے دے ابتدا کو

جو ہیں کھوئے ہوئے سازِ طرب میں

وہ کیا سمجھیں مرے دل کی صدا کو

شکیل اپنی وفا کرتی ہے ہر بار

سلامِ آخریاس بے وفا کو

شکیلؔ بدایونی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
An Urdu Ghazal By Shakeel Badayuni