اردو غزلیاتشعر و شاعریشکیل بدایونی

ہوئی اک عُمر ترکِ التجا کو

ایک اردو غزل از شکیلؔ بدایونی

ہوئی اک عُمر ترکِ التجا کو

مگرہاتھ اب بھی اُٹھتے ہیں دعا کو

انہیں ضد ہے مری عرضِ وفا سے

نہ جانے کیا سمجھتے ہیں وفا کو

غرض کی زندگی مطلب کی دنیا

کہاں رکھوں دلِ بے مُدعا کو

محبت کا یہ تلخ انجام توبہ

کوئی آواز دے دے ابتدا کو

جو ہیں کھوئے ہوئے سازِ طرب میں

وہ کیا سمجھیں مرے دل کی صدا کو

شکیل اپنی وفا کرتی ہے ہر بار

سلامِ آخریاس بے وفا کو

شکیلؔ بدایونی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button