اردو غزلیاتحکیم ناصرشعر و شاعری

کبھی وہ ہاتھ نہ آیا ہواؤں جیسا ہے

ایک غزل از حکیم ناصر

کبھی وہ ہاتھ نہ آیا ہواؤں جیسا ہے
وہ ایک شخص جو سچ مچ خداؤں جیسا ہے

ہماری شمع تمنا بھی جل کے خاک ہوئی
ہمارے شعلوں کا عالم چتاؤں جیسا ہے

وہ بس گیا ہے جو آ کر ہماری سانسوں میں
جبھی تو لہجہ ہمارا دعاؤں جیسا ہے

تمہارے بعد اجالے بھی ہو گئے رخصت
ہمارے شہر کا منظر بھی گاؤں جیسا ہے

وہ ایک شخص جو ہم سے ہے اجنبی اب تک
خلوص اس کا مگر آشناؤں جیسا ہے

ہمارے غم میں وہ زلفیں بکھر گئیں ناصرؔ
جبھی تو آج کا موسم بھی چھاؤں جیسا ہے

حکیم ناصر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button