- Advertisement -

کل رات اک عجیب پہیلی ہوئی ہوا

احمد خیال کی اردو غزل

کل رات اک عجیب پہیلی ہوئی ہوا

جلتے ہوئے دیوں کی سہیلی ہوئی ہوا

شدت سے ہانپ ہانپ کے مردہ سی ہو چکی

وحشت زدہ چراغ سے کھیلی ہوئی ہوا

پلٹی تو داستان بھی پلٹے گی ایک دم

وادی کی بند سمت دھکیلی ہوئی ہوا

سب پات جھڑ چکے ہیں دیے بھی شکستہ ہیں

رقص و جنوں کی رت میں اکیلی ہوئی ہوا

کھڑکی سے آتے ہی مرے ماتھے کو چھوتی ہے

اس مہربان کی سی ہتھیلی ہوئی ہوا

احمد خیال 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
احمد خیال کی اردو غزل