- Advertisement -

دکھ یہ اپنی زندگی سے کم نہیں ہوتے کبھی

شازیہ اکبر کی اردو غزل

دکھ یہ اپنی زندگی سے کم نہیں ہوتے کبھی
اب تو خود کو بھی میسر ’’ہم‘‘ نہیں ہوتے کبھی
اپنی اپنی کوششیں بھی آزما ڈالیں بہت
فاصلے جو درمیاں ہیں ضم نہیں ہوتے کبھی
بہہ گئے اشکوں میں دِل کے سب اثاثے دفعتاً
ہاں ! وہ تیرے خواب ہیں جو نم نہیں ہوتے کبھی
وقت بھی کچھ اس طرح سے رُخ بدلتا ہے یہاں
تم نہیں آتے کبھی اور ہم نہیں ہو تے کبھی
کل جو پھر ہم ایک ہوں گے روٹھنے سے فائدہ؟
کیوں تمنا اور کرم باہم نہیں ہوتے کبھی؟

شازیہ اکبر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شازیہ اکبر کی اردو غزل