حضرت امام جعفرصادقؓ اورخلیفہ منصور
خوشبوئے قلم محمدصدیق پرہاروی
ایک دفعہ کاذکرہے کہ خلیفہ منصورنے ربیع کوحکم دیا کہ حضرت جعفربن محمدرضی اللہ عنہما کومیرے دربارمیں حاضرکرو۔جب ربیع آپ کوخلیفہ کے سامنے لے کرآیا تومنصورنے آپ سے کہا
”اگرمیں کسی گروہ کے واسطہ سے کوئی فتنہ اٹھاؤں تواللہ تعالیٰ مجھے مارڈالے“
مگرتم فتنہ برپاکرتے ہواورتمہاراارادہ ہے کہ خونریزی ہو۔یہ سن کرحضرت امام جعفررضی اللہ عنہ نے فرمایا ”اے منصور!میں نے ایسی کسی بات کی آرزوکی ہے یاعملی طورپرکچھ کیاہے۔اگرتمہارے پاس کوئی ایسی بات پہنچی ہے تووہ بالکل سفیدجھوٹ ہے۔اگرکوئی فتنہ پیداکیاہے تواس کی مثال ایسے ہے کہ جیسے حضرت یوسف علیہ السلام پرآپ کے بھائیوں نے ظلم وستم ڈھائے توآپ نے انہیں درگزرفرمایااورجب حضرت ایوب علیہ السلام پربیماری نے غلبہ پایاتوآپ نے صبرسے کام لیا۔پھرجب حضرت سلیمان علیہ السلام کوکچھ عطاہواتوانہوں نے اللہ تعالیٰ کاشکراداکیا۔یہ تمام کے تمام نبی تھے اورتمہارانسب بھی ان سے ملحقہ ہے۔خلیفہ منصوربولا”یاحضرت!یہ تمام کاتمام آپ نے سچ کہا۔چنانچہ خلیفہ منصورنے حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ عنہ کوبلاکرتخت پراپنے پاس بٹھالیااورپھرکہا ”آپ کی یہ بات فلاں شخص نے بتائی تھی“خلیفہ نے اسے دربارمیں حاضرہونے کاحکم صادرفرمایاجب وہ حاضرہواتواس سے دریافت کیا”اے شخص کیاتم نے یہ باتیں حضرت امام جعفرصادق سے سنی ہیں؟اس شخص نے کہا ہاں خلیفہ منصوربولاکیاتم اس کی قسم کھانے کے لیے تیارہواس شخص نے کہا ہاں پھراس شخص بایں الفاظ میں قسم کھائی ”قسم ہے اس ذات برحق کی جومعبودحقیقی ہے اوروہی ذات عالم غیب و شہادت ہے“حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے خلیفہ میں اسے قسم دیتاہوں خلیفہ نے کہا ہاں آپ اسے قسم دیں حضرت امام جعفرصادق نے اس شخص سے فرمایامیں بری ہوگیا اللہ کی طاقت اورقوت سے اورنجات حاصل کی اپنی طاقت اورقوت سے تحقیق کیا ایسااورایساجعفررضی اللہ عنہ نے اورکہاایسااورایساجعفررضی اللہ عنہ نے وہ شخص اس طرح قسم کھانے سے گریزکرنے لگا آخرقسم کھالی اورقسم کھاتے ہی حاضرین کے سامنے گرکرہلاک ہوگیا۔منصوربولا اس مردودکوگھسیٹ کرباہرلے جاؤربیع نے کہا جب حضرت جعفرصادق رضی اللہ عنہ منصورکی ملاقات کے لیے آئے توآپ منہ میں کچھ پڑھ رہے تھے۔آپ کے لب مبارک عالم حرکت میں رہے اورمصورکاغصہ جاتارہا۔منصورنے بہت زیادہ وقت آپ کواپنے پاس بٹھایااورآپ کومسروروشادماں رکھا۔جب حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ عنہ اٹھ کرباہرتشریف لائے توربیع نے کہا یاحضرت اس وقت توخلیفہ آپ سے بہت ناراض تھاجب آپ تشریف لائے توآپ نے اندرہی اندرکچھ پڑھاجس سے خلیفہ کاغصہ ٹھنڈاہوگیا یہ سن کرحضرت امام جعفرصادق رضی اللہ عنہ نے فرمایااے ربیع میں اس وقت اپنے داداحضورامام حسین رضی اللہ عنہ کی بتائی ہوئی دعاپڑھ رہاتھااس دعائے حسینی کامفہوم یہ ہے ”اے میرے سامان حرب میری سختی کے وقت اوراے میرے پروردگارمیری تکلیف کے وقت میری حفاظت فرمااپنی اس آنکھ سے جوسوتی نہیں اورحفاظت پراپنی ثابت قدمی سے جوزیادتی نہیں کرتا“ربیع نے کہا کہ یہ مذکورہ دعامیں نے حفظ کرلی جب بھی مجھے کوئی مشکل کاسامناہوتاتومیں یہ دعاپڑھتا اورمشکل آسان ہوجاتی اورمجھے خوشی نصیب ہوتی۔اسی طرح میں نے حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں عرض کیاحضورآپ نے اس شخص کوپہلی قسم پوری ہونے سے پہلے دوسری قسم کیوں دی۔حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے ربیع بندہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی یکسوئی سے عظمت بیان کرتاہے تواسے حلم کی دولت سے سرفرازکیاجاتاہے جس سے وہ اپنی سزاسے مطلع ہوجاتاہے۔چنانچہ میں نے اسے قسم دی تواللہ تعالیٰ نے جوتمہارے کانوں نے سماعت کیااس کابہت جلدبدلہ دے دیا۔
ایک روزکاذکرہے کہ خلیفہ منصورنے اپنے دربان کوہدایت کی کہ حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ عنہ کومیرے ہاں پہنچنے سے پہلے ہی موت کے گھاٹ اتاردینااسی روزحضرت امام جعفرصادق رضی اللہ عنہ تشریف لائے اورمنصورکے ہاں آکربیٹھ گئے منصورنے دربان کوبلایادربان نے دیکھا کہ امام صاحب تشریف رکھتے ہیں جب آپ واپس تشریف لے گئے تومنصورنے دربان کوبلاکرکہا میں نے تجھے امام صاحب کے بارے میں کیاحکم دیاتھا اے خلیفہ قسم بخدامیں نے امام صاحب کوآپ کے پاس آتے دیکھاہی نہیں۔بس یہی دیکھا کہ وہ آپ کے پاس تشریف رکھتے ہیں۔
منصورکے ایک درباری نے بیان کیاکہ میں نے دیکھاکہ منصورنہایت غمزدہ ہیں اورکہا اے خلیفہ آپ اس قدرپریشان کیوں ہیں؟خلیفہ نے کہامیں نے علویوں کی ایک جماعت کوہلاک کردیاہے لیکن اس کے سردارکوچھوڑ دیاہے اس شخص نے کہاوہ کون ہے خلیفہ نے کہاوہ جعفربن محمدہے اس شخص نے کہا وہ توایساشخص ہے جواپنے معبودکے سامنے سربسجودرہتاہے خلیفہ نے کہا میں جانتاہوں کہ تمہیں ان سے عقیدت ہے حالانکہ پوراملک ان کے مخالف ہے میں نے قسم کھارکھی ہے کہ جب تک انہیں ہلاک نہ کردوں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔پھرخلیفہ نے جلادکوحکم دیاکہ جب بھی جعفربن محمدآئیں تومیں اپناہاتھ اپنے سرپررکھ لوں گاتم انہیں قتل کردیناخلیفہ نے حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ عنہ کوبلایامیں آپ کے ہمراہ تھامیں نے دیکھاکہ آپ اپنے منہ میں کچھ پڑھ رہے ہیں جس کامجھے علم نہ ہوسکالیکن میں نے یہ کچھ دیکھا کہ آپ کے محلات میں داخل ہوتے ہی زلزلہ سا آگیا اورخلیفہ ایسے باہرآیا جیسے جیسے کشتی سمندرکی لہروں سے خلاصی کرکے باہرآتی ہے۔خلیفہ ننگے پاؤں آپ کے استقبال کے لیے آیااورکھڑے ہوکرآپ کواپنے جائے نشست پربٹھالیااورکہنے لگااے رسول اللہ کے بیٹے آپ کس کام سے تشریف لائے ہیں۔حضرت امام جعفرصادق نے فرمایا تمہارے بلانے پرآیاہوں پھرخلیفہ نے کہا کسی چیزکی طلب ہوتوارشادفرمائیں۔حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ عنہ نے فرمایامجھے کسی چیزکی طلب نہیں بہتریہ ہے کہ تم مجھے بے جابلایانہ کرومیں جب چاہوں گاخودہی آجاؤں گا۔آپ اٹھ کرباہرتشریف لے آئے تومنصورپراسی وقت بے ہوشی طاری ہوگئی اوررات گئے تک بے ہوش رہایہاں تک کہ نمازبھی قضاہوگئی جب بے ہوشی سے خلاصی ہوئی تونمازاداکرکے مجھے طلب کیااورکہاکہ جب میں نے امام پاک کوبلوایاتھا تومیں نے ایک اژدھادیکھاجس کے منہ کاایک حصہ زمین پرتھا اوردوسراحصہ محل کے اوپروہ مجھے صاف طورپرکہہ رہاتھا کہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیاہوں اگرتم نے امام پاک کوکسی قسم کی تکلیف دی توتجھے اورتیرے محلات کونیست ونابودکردوں گا۔یہ سن
کرمیری طبیعت قابوسے باہرہوگئی جوتمہاری نظرسے بعیدنہیں۔اس نے کہایہ نہ توجادوہے اورنہ ہی کسی قسم کاسحرہے یہ تواسم اعظم کی خوبی ہے جوخواجہء کونین پرنازل ہواتھا۔ماخوذکتاب بارہ امام صفحہ 128سے 135
15رجب المرجب حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ عنہ کایوم وفات ہے۔
محمدصدیق پرہاروی