- Advertisement -

میری آنکھوں میں سحر کرتی ہے تھک جاتی ہے

ملک عتیق کی ایک غزل

میری آنکھوں میں سحر کرتی ہے تھک جاتی ہے
نیند چلتی ہے سفر کرتی ہے تھک جاتی ہے

زندگی میری وہ کشتی ہے جو ضد میں آ کر
اپنے اطراف بھنور کرتی ہے تھک جاتی ہے

میرے واعظ تری تقریر میں تاثیر نہیں
تیری آواز اثر کرتی ہے تھک جاتی ہے

ایک نادیدہ تماشا ہے جو کھلتا ہی نہیں
آنکھ تکتی ہے بسر کرتی ہے تھک جاتی ہے

چاق و چوبند میں رہتا ہوں کہانی سن کر
آنکھ سے نیند گزر کرتی ہے تھک جاتی ہے

ملک عتیق

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ملک عتیق کی ایک غزل