اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

جب نسیم سحر ادھر جا ہے

میر تقی میر کی ایک غزل

جب نسیم سحر ادھر جا ہے
ایک سنّاہٹا گذر جا ہے

کیا اس آئینہ رو سے کہیے ہائے
وہ زباں کر کے پھر مکر جا ہے

جب سے سمجھا کہ ہم چلائو ہیں
حال پرسی ٹک آ کے کر جا ہے

وہ کھلے بال سووے ہے شاید
رات کو جی مرا بکھر جا ہے

دور اگرچہ گیا ہوں میں جی سے
کب وطن میرے یہ خبر جا ہے

وہ اگر چت چڑھا رہا ایسا
آج کل جی سے مہ اتر جا ہے

جی نہیں میر میں نہ بولو تند
بات کہتے ابھی وہ مر جا ہے

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button