اردو غزلیاتشعر و شاعریفرزانہ نیناں

ابر بھی جھیل پر برستا ہے

فرزانہ نیناں کی اردو غزل

ابر بھی جھیل پر برستا ہے
کھیت اک بوند کو ترستا ہے
درد سہہ کر بھی ملتی ہے تسکین
وہ شکنجہ کچھ ایسے کستا ہے
اس کی مرضی پہ ہے عروج و زوال
بخت ساز آسماں پہ بستا ہے
احتیاطاً ذرا سا دور رہیں
اب تو ہر ایک شخص ڈستا ہے
ہم بھی جوہر شناس ہیں جاناں
دل کا سودا بھی کوئی سستا ہے
ریت بن کر بکھر گئے نیناں
میری آہوں سے تھل جھلستا ہے

فرزانہ نیناں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button