اردو غزلیاتسرفراز آرششعر و شاعری

اب انتظار رہتا ہے ہر رات دو بجے

سرفراز آرش کی ایک غزل

اب انتظار رہتا ہے ہر رات دو بجے
وہ نیند میں دوبارہ مری سیڑھیاں چڑھے

میں خوف کی مدد سے اسے اک چراغ دوں
وہ روشنی میں اس کو مصیبت کہا کرے

جملے کسیں علاقے کے اوباش اس پہ جب
میری قمیض پر وہ بٹن ٹانکنے لگے

میں بانسری کی دھن کے تعاقب میں چل پڑوں
وہ مجھ کو روکنے کے لیے مرثیہ پڑھے

ہم دونوں ایک دوجے سے واپس نہ آ سکیں
پانی گلاس ٹوٹنے پر چیختا رہے

کہتے ہیں جس زمیں کو مدینۃ الاولیاء
میں اس کو جانتا ہوں مناہل کے نام سے

میرے خدا تو میرے غلط نظریات پر
اب مسکرا بھی دے کہ مرا حوصلہ بڑھے

آرش وہ میرا عشق دلائل پہ چت ہوا
اندھے کا خواب چشم _تماشہ پہ کیا کھلے

سرفراز آرش

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button