اردو غزلیاتشعر و شاعریگلزار

شام سے آنکھ میں نمی سی ہے

گلزار کی ایک اردو غزل

شام سے آنکھ میں نمی سی ہے

آج پھر آپ کی کمی سی ہے

دفن کر دو ہمیں کہ سانس آئے

نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے

کون پتھرا گیا ہے آنکھوں میں

برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے

وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر

عادت اس کی بھی آدمی سی ہے

آئیے راستے الگ کر لیں

یہ ضرورت بھی باہمی سی ہے

 

گلزار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button